ان مذکورہ امراض کے باعث چونکہ قلب کو بہت اذیت پہنچتی ہے۔ لہٰذا یہ پھل تقویت قلب کے لیے لاثانی ہوتے بالخصوص سنگترہ کی خوشبو اور لذت تو قلب کے لئے بہت ہی نافع ہے۔ اس موسم میں پائی جانے والی سبزیاں مثلاً کدو، پالک، گاجر اور ٹینڈے بھی جسم میں مندرجہ بالا امراض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہیں کیونکہ ان سبزیوں کا مزاج بارد یعنی سرد ہوتا ہے اور اس موسم میں اخلاط میں اشتعال پیدا ہورہا ہوتا ہے۔ جسے یہ سبزیاں ختم کرکے جسم کو اعتدال پر لے آتی ہیں۔ علاوہ ازیں چونکہ اس موسم میں خون میں ہیجان پیدا ہونے سے دموی امراض بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان کے ازالہ اور علاج معالجہ میں بطور غذا یہ سبزیاں بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ خصوصاً خارش کے علاج کے سلسلے میں ان کا غذائی استعمال تو بہت ہی نافع ہوتا ہے۔ ان تمام امراض کے تحفظ کے لیے غذا میں سے لہسن کی مقدار قدرے کم کردینی چاہیے کیونکہ لہسن جسم میںپہنچ کر خون میں تیزی اور حدت پیدا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے۔ لہٰذا اس سے خارش اور چھپاکی جیسے امراض میں اضافہ اور شدت پیدا ہوتی ہے اور خسرہ کے مریض میں بھی بدن پر خارش ظاہر ہوجاتی ہے۔اس موسم کا اثر نرم و نازک اور نوائیدہ بچوں پر بھی ہوتا ہے۔ خسرہ،کھانسی، دست، قے اور بدہضمی کے عارضہ میں گرفتار ہو جاتےہیں۔ لہٰذا ان نرم و نازک شگوفوں کو ان امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے وباء کے دنوں میں موسم تغیر و تبدل کے مطابق ان کے لباس و قیام کا مناسب بندوست کیا جائے کیونکہ اس موسم میں چوبیس گھنٹوں میں سردی و گرمی آتی جاتی رہتی ہے۔ خسرہ کا عارضہ لاحق ہونے کی صورت میں خمیرہ مروارید اور خمیرہ گائو زبان استعمال کرایا جائے ۔خارش اور خسرہ کی صورت میں بچوں کو نمک سے پرہیز کرائیں۔ اس موسم کے مشہور عام پھل سنگترہ شیریں کا رس دودھ میں ملا کر پلانا بچوں کے لیے بہت سودمند ہے۔ موسم بہار کا تعلق سابقہ حالات کے اعتبار سے موسم سرما سے ہوتا ہے۔ اس لئے نوجوانوں کو معمولی حرارت سےجسم میں گرمی اورتپش محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس حالت میں انہیں زیادہ سرد اشیاء کا استعمال نہیں کرنا چاہیےکیونکہ سرد امراض کے جنم لینے کا خطرہ پھر بھی سر پر منڈلاتا رہتا ہے جبکہ بزرگ حضرات اور بچوں کو تو کسی صورت میں بھی بالفعل سرد مشروبات اور غذائیں استعمال نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ ان کے استعمال سے کھانسی، نزلہ، زکام اور ذات الجنب کی تکالیف پیدا ہوسکتی ہیں۔ اگر موسمی حالات کوسامنے رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو یہ موسم صحت کے لیے انتہائی مفید ترین ہے اور امراض سے محفوظ بھی رہا جاسکتا ہے۔اس موسم کی احتیاطی تدابیر میں سے ایک یہ بھی ہے کہ رات کو کھلے آسمان تلے نہیں سونا چاہیے، کیونکہ رات کو پڑنے والی اوس (شبنم) جہاں پھولوں میں قدرتی حسن، نکھار اور دلکشی کا باعث ہوتی ہے۔ وہاں نزلہ و زکام اور مضر صحت اثرات کی حامل بھی ہوتی ہے۔ اس لئے برآمدہ میں سونا نسبتاً زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں